Description
ڈاکٹر روش ندیم گذشتہ دو دہائیوں میںسامنے آنے والے دانشور ادیب ہیں۔ ایک جدید نظم نگار کے علاوہ سوشیوپولیٹیکل تجزیاتی نقاد کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ اس حوالے سے ان کی تحریریں معاصر اخبارات، جرائد، ریسرچ جرنلز اور سوشل میڈیا پر آتی رہتی ہیں۔ وہ اپنے افکارو خیالات کا اظہارلیکچرز، مکالمات اور مقالات کی صورت میں مختلف علمی و ادبی فورمز اور میڈیا پر کرتے ہیں۔ رسائل وجرائد کی ادارت ، مصوری اور کارٹون سازی بھی ان کی ایک خاص پہچان ہیں۔
نمل یونیورسٹی اسلام آباد سے سعادت حسن منٹو پرپی ایچ ڈی کے بعد وہ ایک دہائی سے زائد عرصہ تک انٹرنیشنل اسلامی یونیورسٹی اسلام آباد میں بطور اسسٹنٹ پروفیسرتعیناتی کے ساتھ ساتھ دیگر کئی یونیورسٹیوں سے بطور مہمان استاد و محقق وابستہ رہے۔ بطور پروفیسر منتخب ہونے کے بعد ایک مقامی تعلیمی ادارے میں بطور صدر شعبہ خدمات سرانجام دے رہے ہیں۔
تاریخ، سماج، ادب، تنقید، نوآبادیات اور فکریات کے حوالے سے وہ اب تک ستر سے زائد آرٹیکلزاور آٹھ سے زائد کتابیں تحریر کرچکے ہیں۔
’’منٹو کی عورتیں‘‘ عورت کی کامل آزادی کے سوال پرایک نہائت سنجیدہ بحث ہے۔ اس سوال کی جوابدہی کے لئے تنقید کے تاریخی و نوآبادیاتی زاویے اور عظیم افسانہ نگار منٹو کا انتخاب بذات خود قابلِ دادہے۔ وقوعے کی معروضیت میں منٹو کی عورت برصغیر کے اخلاقی نظام اور تہذیبی و تمدنی قدروں پر نتائج کی پرواہ کیے بغیرجس طرح سے جھپٹتی دکھائی دیتی ہیں،ڈاکٹر روِش ندیم نے منٹو کی اسی افسانوی تکنیک کی کھوج اور جواز کے ذریعے اس مجبور و محکوم طبقے کی کامل آزادی کا مقدمہ پیش کیا ہے۔ایک دانشور نقاد کی حیثیت سے ڈاکٹر روِش ندیم انسانی مسائل کو جدلیاتی و سائنسی اصولوں کی روشنی میں دیکھتے ہیں۔وہ ہمہ جہت تبدیلیوں کے نظام عمل کو سمجھنے اور سماجی سیاسی جدوجہد کا واضح رخ متعین کرنے کا شعور دیتے ہیں تاکہ لوگ اپنی اہلیت،ہنرمندی اور دانش انسانی مقدر کی بے فیض تاریخ کے سپرد کرنے کی بجائے اپنی تہذیبی و تمدنی ترقی کے مصرف میں لاسکیںاور تفاوت و نا انصافی پر مبنی اقدار،اخلاق اور روایات کے شکنجوں سے آزاد ہو سکیں۔
Reviews
There are no reviews yet.